Live Traffic Feed

Monday, May 27, 2019

خرچے کم کر کے ہی پاکستان کو ایک عظیم ملک بنایا جا سکتا ہے

کسی زمیندار کی بھینس نے دودھ دینا بند کر دیا،
زمیندار بڑا پریشان ھوا
اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا،
ڈاکٹر نے ٹیکے لگائے لیکن کوئی فرق نہ پڑا،

تھک ھار کر وہ بھینس کو شاہ جی کے پاس لے گیا،
شاہ جی نے دھونی رمائی، دم کیا، پھونک ماری
لیکن وہ بھی بے سود رھی

بھینس کو کوئی فرق نہ پڑا

اس کے بعد وہ بھینس کو کسی سیانے کے پاس لے گیا،
سیانے نے دیسی ٹوٹکے لگائے
لیکن وہ بھی بےکار ثابت ھوئے

آخر میں زمیندار نے سوچا
کہ شاید اس کا کھانا بڑھانے سے مسئلہ ٹھیک ھو جائے
تو وہ اسے ماں جی کی خدمت میں لے گیا،

ماں نے خوب کھل بنولہ کھلایا،

پٹھے کھلائے
کسی چیز کی کسر نہ چھوڑی
لیکن بھینس نے دودھ دینا شروع نہ کیا۔

لاچار ھو کر 
وہ اسے قصائی کے پاس لے کر جانے لگا
کہ یہ اب کسی کام کی نہیں تو
چلو ذبح ھی کروا لوں،

راستے میں اسے ایک سائیں ملا۔
سائیں بولا
پریشان لگتے ھو،
زمیندار نے اپنی پریشانی بیان کی،
سائیں نے کہا
"تم کٹا کہاں باندھتے ھو؟

 زمیندار بولا
بھینس کی کھُرلی کے پاس

 سائیں نے پوچھا

"کٹے کی رسی کتنی لمبی ھے؟"

 زمیندار بولا
"کافی لمبی ھے"
سائیں نے اونچا قہقہہ لگایا اور بولا
"سارا دودھ تو کٹا چُنگ جاتا ھے
تمھیں کیا ملے گا،
کٹے کو بھینس سے دور باندھو"

قومی اسمبلی اور سینٹ کی 50 کمیٹیاں ھیں
اور ھر کمیٹی کا ایک چیئرمین ھے۔
ھر چیئرمین کے ذاتی دفتر کی تیاری پر  دو دو کڑور روپے خرچ ھوئے ہیں ۔
ھر چیئرمین ایک لاکھ ستر ھزار روپے ماھانہ تنخواہ لیتا ھے ،

اسے گریڈ 17 کا ایک سیکرٹری،
گریڈ 15 کا ایک سٹینو،
ایک نائب قاصد، 
1300cc
کی گاڑی
600 لیٹر پٹرول ماھانہ،
ایک رھائش
رھائش کے سارے اخراجات بل وغیرہ اس کے علاوہ ملتے ھیں

اس کے علاوہ اجلاسوں پر لگنے والے پیسے،
دوسرے شھروں میں آنے جانے کے لئیے فری جہاز ✈کی ٹکٹ ۔

ایک اندازے کے مطابق یہ کمیٹیاں اب تک کھربوں روپوں کا دودھ " چُنگ" چُکی ھیں

اگر ان کٹوں کی رسی کو کم نہ کیا گیا تو یہ اجلاس اسی طرح جاری رھیں گے اور یہ کٹے ایسے ھی
کھربوں روپوں کا دودھ "چُنگتے" رھیں گے،

کیا پیٹ پر پتھر باندھنے اور کفایت شعاری کے لیے اقوال زریں صرف عوام کیلئے ھیں؟

No comments:

Post a Comment

Thanks For Comments