عمر ایوب خان
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، عمر ایوب پاکستان کے پہلے ڈکٹیٹر ایوب خان کا پوتا اور سابق ن لیگی رہنما گوہر ایوب خان کا بیٹا ہے۔ عمر ایوب خان 2002 میں پہلی مرتبہ ق لیگ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہوا، اور بعد میں شوکت عزیز کی حکومت میں وزیر مملکت برائے خزانہ بنا۔
2008 کےا لیکشن میں شکست ہوئی، پھر وہ ن لیگ میں شامل ہوگیا، 2014 میں قومی اسمبلی کا رکن بھی منتخب ہوگیا لیکن دھاندلی کی وجہ سے الیکشن منسوخ ہوگیا۔
پھر 2018 میں عمرایوب نے تحریک انصاف جوائن کی، الیکشن لڑا، جیتا اور اب توانائی اور پٹرولیم کا وفاقی وزیر ہے۔
پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا عفریت 2006 میں پیدا ہوا اور مسلسل 13 برس سے جاری ہے ۔ ۔ ۔ اس دوران ق لیگ، پی پی اور ن لیگ کی تین حکومتیں آئیں، ہر سال رمضان میں ان حکومتوں کی طرف سے اعلان ہوتا کہ سحری اور افطاری کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی، ہر سال یہ اعلان جھوٹے ثابت ہوتے اور عوام لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تاریکی میں سحر اور افطار کرتے۔
اس سال تحریک انصاف کی حکومت تھی، اس سال بھی رمضان کے آغاز پر حکومت نے وہی پرانا والا اعلان دہرایا کہ سحر اور افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی،
لیکن پھر اس اعلان کو محض اعلان ہی نہیں سمجھا گیا،
وفاقی وزیر عمر ایوب نے اپنے ادارے کو ہدایات جاری کیں کہ اس پر عملدرامد کیا جائے بصورت دیگر وزیراعظم نے وفاقی وزیر اور وفاقی وزیر نے سیکرٹری توانائی کو فارغ کردینا تھا،
چونکہ بیوروکریسی چند ہفتے قبل اس کا ٹریلر دیکھ چکی تھی جب عمران خان نے اپنے خاص بندوں کو وزارتوں سےا تار دیا تھا، چنانچہ محکمہ توانائی نے فوری طور پر متعلقہ الیکٹرک سپلائی کمپنیوں سے رابطہ کیا اور ان سے ڈیمانڈ کے حوالے سے معلومات اکٹھا کیں،
اس کے ساتھ ساتھ بجلی پیدا کرنے والی پرائیویٹ کمپنیوں سے رابطہ کرکے انہیں پروڈکشن کے حوالے سے اپنی توقعات سے آگاہ کردیا۔انہوں نے ایڈوانس ادائیگیاں مانگیں، جواب میں انہیں کچھ قانونی کاروائی کی دھمکیاں دی گئیں، پھر کچھ لو ا ور کچھ دو کے اصول کے تحت فریقین میں معاملات طے پاگئے،
نتیجہ یہ نکلا کہ اس سال رمضان میں نہ صرف سحر اور افطار بلکہ ملک کے نوے فیصد سےزائد علاقوں میں روزے کے دوران لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہوگئی۔
یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب ہم اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔
سب کچھ وہی ہے، عمر ایوب خان بھی ایک روایتی سیاستدان ہے، محکمہ توانائی بھی وہی تباہ حال ادارہ ہے، آئی پی پیز بھی وہی مگرمچھ ہیں جو مہنگی بجلی پیدا کرکے ملک پر احسان کرتے آئے ہیں،
اگر کچھ بدلا ہے تو وہ ہے اوپر بیٹھا وزیراعظم۔ چونکہ عمران خان ایماندار ہے، اس لئے اس کے ماتحت وزرا اور سرکاری اداروں کی بھی کارکردگی بہتر ہوگئی، وگرنہ یہی عمرایوب اگر ن لیگ کا وزیر ہوتا تو ہم سب جانتے ہیں کہ کیا حالت ہوتی۔
یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس بات کی زیادہ پرواہ نہیں کہ تحریک انصاف میں کس جماعت کا کون سا سیاستدان شامل ہوا، ہمیں پتہ ہے کہ عمران خان اللہ کی مہربانی سے ان سب سے کام نکلوا لے گا۔
اچھے لیڈر کی یہی نشانی ہوتی ہے، حادثاتی اور آمروں کے بوٹ چاٹ کر لیڈر بننے والوں کی اوقات ہم پچھلے پینتیس برس سے دیکھتے آئے ہیں!!
No comments:
Post a Comment
Thanks For Comments