Live Traffic Feed

Wednesday, May 8, 2019

Pakistan Turkey Friendship

طیب اردگان جب ترکی کے وزیراعظم بن گئے تو ترکی کے حالات آج کے پاکستان سے ذیادہ برے تھے،
1 ڈالر 15 لاکھ ترکی لیرا کے برابر تھا،
ترکی IMF کا 90 ارب ڈالر کا مقروض تھا،
ترک بنک کے پاس صرف 5 ارب ڈالر زرمبادلہ رہ گیا تھا،
مہنگائی کا یہ عالم تھا کہ ترکی میں آلو اور پیاز اپنے وزن سے 2 گنا کرنسی سے بکنے لگے،
کاروباری لوگ اپنی فیکٹریاں اٹھا کر جرمنی اور یورپ نکل لیے۔
مخالفین طیب اردگان کی حکومت بننے کے پہلے ہی ہفتے نعرے مار رہے تھے کدھر ہے تبدیلی کدھر ہے ترقی۔
پھر صرف اگلے 3 سالوں میں ترکی اپنے قدموں پر واپس آ چکا تھا۔طیب اردگان نے لوٹ مار اور کرپشن ختم کر کے سادگی اپنا کر چھوٹے کاروبار پر فوکس کر لیا۔
ملک سے فرار کاروباریوں کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری بھی آنے لگی۔
2011 وہ سال تھا جب ترک حکومت نے IMF کی آخری قسط منہ پر مارتے ہوئے کہا کہ اب IMF کو جتنا قرضہ قرضہ چاہیے تو ہم سے لینا .
2012 تک ترک سنٹرل بنک کے پاس صرف 26 ارب ڈالر کے ریزرو تھے اور آج ترک بنک کے پاس 182 ارب ڈالر کے زخائر ہیں اور آج ترکی دنیا کی 17ویں بڑی معیشت ہے۔
اس وقت تک پاکستان IMF کا 90 ارب ڈالر مقروض ھے،
1 ڈالر تقریباً 136 روپے کے برابر ہو گیا ھے تقریبا،
ذر مبادلہ کے ذخائر صرف 8 ارب کے رہ گئے ہے ، ملک کے تمام ادارے کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں، ماضی میں ملک کو اربوں منافع دینے والے ادراے، سٹیل مل ، پی آئی اے، ریلوے وغیرہ خسارے میں چل رہے ہیں، ملکی معیشت کا جنازہ نکل چکا ہے ،
آج وطن عزیز ہر ماہ 2 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ میں چل رہا ہے، دنیا کے تقریبا ہر ملک کا ہم نے قرضہ دینا ہے،
آج PTI حکومت کو معرض وجود میں آئے ہوئے 9 مہینے ہوئے ہیں ۔۔۔
پٹواری سارا دن ہاتھ میں کیلکولیٹر اٹھائے روز تبدیلی کا رزلٹ مانگتے ہیں، یہ جاہل سمجھتے ہیں کہ عمران خان ٹیکس بھی نا لگائے، مہنگائی بھی نا ہو، قرضہ بھی نا لے، لیکن ان کو صرف تبدیلی چاہیے،
عمران خان مہنگائی کرے یا کرائے بڑھائے یا ٹیکس لگائے،
عمران خان قرضہ لے یا IMF کے پاس جائے،
لیکن انشاءاللہ ایک بات تو طے ہے کہ ان تمام پیسوں سے نا تو دبئی اور لندن میں عمارات بنے گی اور نا ہی فلیٹ خریدے جائینگے،
یہ سب کے سب پیسے پاکستان کی ترقی اور غریب عوام کی صحت اور تعلیم پر خرچ ہونگے،
انشاءاللہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان بھی ترکی ، سنگاپور اور ملائشیا کے صف میں کھڑا ہوگا۔
کیا اپ میرے اس باتوں سے اتفاق رکھتے ہیں
کمنٹ میں لکھیں

No comments:

Post a Comment

Thanks For Comments