یہ معروف مقولہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا
'پریکٹس میکس دی مین پرفیکٹ'. یعنی کسی کام کا بار بار کرنا یا دہرانا آپ کو اس کام کا ماہر بنا دیتا ہے.
.
اسی طرح کنگ فو کی فیلڈ میں ایک چینی کہاوت ہے کہ 'مجھے ان ایک لاکھ داؤ سے خطرہ نہیں ہے جو تم نے ایک بار پریکٹس کئے ہیں. مجھے تو اس ایک داؤ سے خوف ہے جو تم نے ایک لاکھ بار پریکٹس کیا ہے'
.
ایک اور مشہور مقولہ یہ بھی ہے کہ 'ہم پہلے اپنی عادات بناتے ہیں اور پھر وہ عادات ہمیں بناتی ہیں' - گویا پہلے ہم کسی کام کو بار بار کر کے اس کی عادت ڈال لیتے ہیں مگر پھر وہی عادت ہماری مستقل صفت بن کر ہماری شخصیت کا تعارف بن جاتی ہے.
.
یہ تمام اور اس جیسے اور بہت سے اقوال و کہاوتیں دراصل ایک ہی حقیقت سے پردہ اٹھاتی ہیں اور وہ یہ کہ کسی بھی کام کی بار بار پریکٹس آپ کو اس خاص کام کا ماہر بنادیتی ہے. اب سوال صرف اتنا ہے کہ آپ اپنی زندگی میں آج تک کیا پریکٹس کرتے رہے ہیں؟
.
اگر آپ شکایت پریکٹس کرتے آئے ہیں تو کچھ ہی عرصے میں آپ اس میں ایسے ایکسپرٹ ہوجائیں گے کہ جلد ہی لوگوں سے، معاشرے سے، رشتوں سے اور خدا سے آپ کو طرح طرح کی شکایات ہونے لگیں گی
.
اگر آپ تنقید پریکٹس کرتے آئے ہیں تو یقین جانیئے کہ جلد ہی آپ تنقید کے اتنے بڑے ماہر بن جائیں گے کہ مثبت سے مثبت ترین بات میں بھی تنقیدی پہلو ڈھونڈ نکالیں گے
.
اگر آپ سکون پریکٹس کرتے آئے ہیں تو بہت جلد آپ سخت سے سخت حالات میں بھی سکون کا پیغام بنے نظر آئیں گے.
اگر آپ مثبت رویہ پریکٹس کرتے آئے ہیں تو مشکل سے مشکل سے حالات میں آپ کا یہ رویہ آپ کو بہت سی پیچیدگیوں سے بچا لے گا۔
.
سوال بہرحال یہی ہے کہ آپ کیا پریکٹس کرتے آئے ہیں؟